وہاں تک ساتھ چلتے ہیں، جہاں تک ساتھ ممکن ہو
جہاں حالات بدلیں گے،
وہاں تم بھی بدل جانا
محبت کی قسم کھائی،
وفا کی راہ پر آئے
مگر جب دل مچل جائے،
وہاں تم بھی بدل جانا
ہمیں تم سے شکایت
کیا، یہ دنیا کا اصول ٹھہرا
جو سب چہرے بدلتے
ہیں، وہاں تم بھی بدل جانا
مسافر ہیں سفر اپنا،
مقدر کا لکھا ٹھہرا
جہاں رستے بکھر
جائیں، وہاں تم بھی بدل جانا
یہ دنیا ہے یہاں کوئی
کسی کا کب رہا آخر؟
جو سب موسم بدلتے
ہیں، تو تم بھی بدل جانا
✍️ از قلم: ڈاکٹر اسد رضا