پاکستان کی اعلیٰ تعلیم کا شعبہ ایک اہم چیلنج سے دوچار ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں داخلوں کی شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، جو نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ پالیسی سازوں کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔ یہ کمی صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں بلکہ اس کے گہرے اور دور رس اثرات ملک کے سماجی و اقتصادی مستقبل پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس مسئلے کی وجوہات کو سمجھنا اور ان کا تدارک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
پاکستانی
یونیورسٹیوں میں داخلوں کی شرح میں کمی کے کئی اسباب ہیں، جنہیں مختلف پہلوؤں سے
دیکھا جا سکتا ہے جیسے کہ معاشی، سماجی اور تعلیمی عوامل۔ موجودہ اقتصادی صورتحال
نے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے اور تعلیم بھی اس سے محفوظ نہیں رہی۔ بڑھتی ہوئی
مہنگائی اور بیروزگاری کے باعث والدین کے لیے اپنے بچوں کی یونیورسٹی کی تعلیم کا
خرچہ اٹھانا مشکل ہو گیا ہے۔ فیسوں میں مسلسل اضافہ، ہاسٹل، کتابوں اور ٹرانسپورٹ
کے اخراجات نے تعلیم کو عام لوگوں کی پہنچ سے دور کر دیا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے
طلباء تعلیم ادھوری چھوڑ کر روزگار کی تلاش میں لگ جاتے ہیں تاکہ اپنے خاندان کی
مالی مدد کر سکیں۔
اس کے ساتھ
ساتھ، تعلیمی معیار میں گراوٹ بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ کئی نئی یونیورسٹیاں بغیر
مناسب منصوبہ بندی کے قائم کی گئی ہیں جہاں مناسب انفراسٹرکچر، تجربہ کار اساتذہ
اور جدید سہولیات کا فقدان ہے۔ ایسی یونیورسٹیوں سے ڈگری حاصل کرنا طلباء کے لیے
وقت اور پیسے کا ضیاع محسوس ہوتا ہے کیونکہ یہ ڈگریاں روزگار کے میدان میں ان کے
لیے کارآمد ثابت نہیں ہوتیں۔ پرائیویٹ یونیورسٹیاں زیادہ تر فیس جمع کرنے پر توجہ
دیتی ہیں، جبکہ تعلیم کے معیار کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
یونیورسٹی کی
تعلیم حاصل کرنے کا ایک بنیادی مقصد اچھی نوکری حاصل کرنا ہوتا ہے، مگر بدقسمتی سے
پاکستان میں پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع محدود ہیں۔ اعلیٰ تعلیم
یافتہ افراد بھی اکثر طویل عرصے تک بیروزگار رہتے ہیں، جس سے نوجوانوں میں مایوسی
اور بے یقینی پیدا ہوتی ہے۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ اگر ڈگری کے بعد
بھی روزگار کی کوئی ضمانت نہیں تو اعلیٰ تعلیم کا فائدہ کیا ہے۔ یہ سوچ طلباء کو
یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے روک دیتی ہے، خاص طور پر ان شعبوں میں جن میں روزگار
کے مواقع کم ہیں۔
اس کے علاوہ
یونیورسٹیوں کا نصاب بھی جدید صنعتی اور عالمی تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہوتا۔ طلباء
کو وہ مہارتیں نہیں سکھائی جاتیں جو آج کے دور میں ضروری ہیں، اور تحقیق کا رجحان
بھی انتہائی کمزور ہے۔ لیبارٹریز، تحقیقاتی سہولیات اور سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ
سے طلباء کو جدید مسائل پر کام کرنے کا موقع نہیں ملتا، جس سے ان کی علمی اور عملی
صلاحیتیں محدود رہ جاتی ہیں۔ ٹیکنیکل اور ہنر پر مبنی تعلیم کے فروغ نے اگرچہ کچھ
طلباء کو روزگار دلوانے میں مدد دی ہے، مگر اس کا ایک اثر یہ بھی ہوا ہے کہ روایتی
یونیورسٹی ڈگریوں کی اہمیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان میں
تعلیمی معیار کی گراوٹ بھی ایک تلخ حقیقت ہے جو نہ صرف داخلوں کی شرح میں کمی کا
باعث بنی بلکہ پورے تعلیمی نظام کو متاثر کر رہی ہے۔ کئی یونیورسٹیوں میں اساتذہ
کی بھرتی کا معیار پست ہے اور ان کی تربیت پر بھی خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی۔
تحقیق کے میدان میں بھی صورتحال تشویشناک ہے؛ فنڈنگ کی کمی، سہولیات کا فقدان اور
اشاعت کے محدود ذرائع تحقیق کے فروغ میں رکاوٹ ہیں۔ انفراسٹرکچر کی کمی جیسے کہ
جدید لیبارٹریز، ڈیجیٹل لائبریریاں اور کمپیوٹر مراکز کی عدم دستیابی طلباء کی
عملی تعلیم کو متاثر کرتی ہے۔
ان مسائل سے
نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ یونیورسٹی فیسوں
میں کمی کرے اور کم آمدنی والے طلباء کے لیے اسکالرشپس اور تعلیمی قرضے فراہم کرے
تاکہ تعلیم ہر طبقے کے لیے قابلِ رسائی ہو۔ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت
پالیسیوں کی ضرورت ہے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو یونیورسٹیوں کی کارکردگی کا
باقاعدگی سے جائزہ لینا چاہیے۔ نصاب کو جدید صنعتی تقاضوں کے مطابق ڈھالنے اور
جدید شعبوں جیسے مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سائنس کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ تحقیق کے
لیے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں اور یونیورسٹیوں اور صنعتوں کے درمیان اشتراک کو
فروغ دیا جائے۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومت کو چھوٹے اور درمیانے درجے
کے کاروباروں کی سرپرستی کرنی چاہیے اور یونیورسٹیوں کو کیریئر گائیڈنس سینٹرز کو
فعال بنانا چاہیے تاکہ طلباء کو نوکریوں کے لیے تیار کیا جا سکے۔
یونیورسٹیوں
میں داخلوں کی شرح میں کمی اور تعلیمی معیار کی گراوٹ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے
حل کے لیے حکومت، تعلیمی اداروں اور معاشرے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ تعلیم میں
سرمایہ کاری، معیار کی بہتری اور روزگار کی فراہمی کے اقدامات ہی وہ پائیدار حل
ہیں جن کے ذریعے ہم اپنی نوجوان نسل کے مستقبل کو محفوظ اور ملک کو ترقی کی راہ پر
گامزن کر سکتے ہیں۔